Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Monday, June 9, 2014

کشته شدن ۲۳ زائر شیعه پاکستانی در راه برگشت از ایران



به روز شده: 10:45 گرينويچ - دوشنبه 09 ژوئن 2014 - 19 خرداد 1393


مقامات پاکستانی می‌گویند که دست کم ۲۳ زائر شیعه پاکستانی در شهر تفتان در ایالت بلوچستان این کشور کشته شده‌اند.

کشته شدگان در بین گروهی از زائران شیعه بودند که در راه برگشت از ایران قرار بود شب را در شهر تفتان در بلوچستان پاکستان در نزدیکی مرز، سپری کنند.

بر اساس گزارشها افراد مسلح به محل اقامت این افراد حمله کرده تعداد زیادی از آنها را کشته و عده‌ای دیگر را مجروح کردند.

حمله علیه شیعیان پاکستان بارها اتفاق افتاده است به خصوص در ایالت بلوچستان که تعداد زیادی از شیعیان بویژه در کویته مرکز این ایالت سکونت دارند.

در اویل سال جاری میلادی نیز در حمله‌ای علیه شیعیان در همین ایالت تعدادی از انها کشته و مجروح شدند.

بیشتر این حملات از سوی گروههای تندروی سنی مذهب و مخالف شیعیان، صورت می‌گیرد.

به دنبال کشته شدن تعداد زیادی از آنها درکلیکسال گذشته میلادی، شیعیان کویته تا مدتی از دفن اجساد کشته شدگان خودداری کردند. آنها خواهان دخالت ارتش در این ایالت و حفاظت از اقلیت شیعه شدند.




Sunday, June 8, 2014

بلوچستان: تفتان میں شیعہ زائرین پر حملہ، 23 افراد ہلاک


محمد کاظم

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ
پير 9 جون 2014

جنوری کے مہینے میں بھی بلوچستان کے علاقے مستونگ میں شیعہ زائرین کی بس پر حملہ کیا گیا

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایرانی سرحد کے قریب علاقے تفتان میں اتوار کی شب شیعہ زائرین پر خودکش حملے اور دھماکوں کے نتیجے میں کم ازکم 23 شیعہ زائرین ہلاک ہوئے ہیں اور متعدد زخمی ہو گئے۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کے ہمراہ اتوار کی شب کوئٹہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس حملے کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں اتوار کے روز 300 پاکستانی شیعہ زائرین آئے تھے اور وہ وہاں دو ہوٹلوں میں قیام پذیر تھے۔

انھوں نے بتایا کہ رات 9 بجے کے قریب ایک خود کش حملہ آور ایک ہوٹل کے قریب آیا اور وہاں سیکورٹی پر مامور لیویز فورس کے اہلکار پر فائرنگ کی جس سے لیویز فورس کا اہلکار شدید زخمی ہوا۔ اس کے فوراً بعد خود کش حملہ آور ہوٹل میں داخل ہوا اور وہاں اپنے آپ کو اڑا دیا۔

انھوں نے بتایا کہ پہلے حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا تاہم اس حملے کے بعد تین دیگر خود کش حملہ آور دوسرے ہوٹل میں داخل ہوئے۔

انھوں نے بتایا کہ دوسرے ہوٹل میں فائرنگ اور خود کش حملہ آوروں کو اپنے آپ کو اڑانے کے باعث 22 شیعہ زائرین ہلاک ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کے فوراً بعد فرنٹیئر کور اور لیویز فورس کے اہلکار وہاں پہنچے جہاں حملہ آوروں اور ان کے درمیان فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا۔

بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں شیعہ زائرین پر حملے کے بعد ملک بھر میں شیعہ برادری نے احتجاج کیا

ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی سے وہاں حملہ آوروں کو مزید لوگوں کو ہلاک کرنے کا موقع نہیں ملا۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ اس حملے میں 7 افراد زخمی بھی ہوئے جن کو ان کی درخواست پر علاج کے لیے ایران منتقل کر دیا گیا ہے۔

بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں شیعہ زائرین پر یہ پہلا حملہ تھا جبکہ رواں سال کے دوران بلوچستان میں شیعہ زائرین پر دوسرا بڑا حملہ تھا۔

21 جنوری 2014 کو ضلع مستونگ میں شیعہ زائرین کی بس کے قریب دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔

مستونگ کے ڈی پی او محمد عابد نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ اس قافلے کی سکیورٹی پر چار گاڑیاں مامور تھیں، لیکن خودکش بمبار نے اپنی گاڑی بس سے ٹکرا دی۔

اس سے قبل اسسٹنٹ کمشنر مستونگ شفقت انور شاہوانی کے مطابق شیعہ زائرین کی دو بسیں ایران سے واپس آ رہی تھیں کہ درنگڑ کے علاقے میں ان کے راستے پر دھماکہ ہوا اور ایک بس اس کی زد میں آ گئی۔

جنوری کے مہینے میں بلوچستان میں ایران سے آنے والے زائرین کی بس پر حملے کا دوسرا واقعہ تھا۔ اس سے قبل یکم جنوری کو کوئٹہ شہر کے مغربی بائی پاس پر اختر آباد کے علاقے میں ایسی ہی ایک بس پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

At least 22 people killed in suicide attack near Pak-Iran border

By Syed Ali Shah


QUETTA: At least 22 people were killed and several others injured in two coordinated suicide blasts near the Pak-Iran border, Taftan late on Sunday night an high level official confirmed.

Balochistan's Home Secretary Akbar Hussain Durrani told Dawn.com that 10 buses carrying Shia pilgrims had entered Pakistan from Iran.

"There were explosions after the buses were parked outside the hotels where the pilgrims were going to stay over night before they commenced their journey back the following day," Durrani said adding that the blasts were followed by intense firing. He feared the casualties will continue to rise.

Frontier Corps and levies personnel were called in to bring the situation under control. It has been more than right years that Shia pilgrims in Mastung and other parts of Balochistan are targeted by militants.

Presently, no militant organisation has claimed responsibility for the attack.

3 killed, several injured as pilgrims' bus attacked in Taftan

 08 June,2014

QUETTA (Dunya News) – At least three persons have been killed and several others injured as gunmen attacked a pilgrims’ bus parked outside a hotel in Taftan area with firing and grenade here on Sunday night, Dunya News reported.

According to sources, pilgrims’ bus was arriving from Iran to Quetta and unidentified men attacked the bus when it was parked outside a hotel in Taftan.

Reportedly, armed men kept firing for 10-15 minutes. At least three were reported dead and several others wounded as result of firing and hand grenade attacks.

According to the Assistant Commissioner, the rescue teams have been sent to the crime scene. The attacked stirred a sense of fear across the area.

Majlis Wahdatul Muslimeen chief Allama Syed Sajid Ali Naqvi strongly condemned the attack. He demanded the government to immediately provide assistance to those injured and move them to safer place.

Sunday, June 1, 2014

Aaj TV on Hazara Community of Quetta